جنوبی ایشا کے جوہری معاملات ڈاکٹر رابعہ اختر

جنوبی ایشا کے جوہری معاملات ڈاکٹر رابعہ اختر



سینٹر فار پیس، سیکیورٹی اور ڈیویلپمنٹل سٹڈیز (سی پی ایس ڈی) کی جانب سے جنوبی ایشا کے جوہری معاملات پر ایک علمی نشست کا انعقاد کیا گیا. جس میں سینٹر فار سیکیورٹی، سٹریٹجی اینڈ پالیسی، یونیورسٹی آف لاہور کی ڈائریکٹر ڈاکٹر رابعہ اختر نے مفصل گفتگو کی۔

ڈاکٹر رابعہ اختر نے گفتگو کا آغاز ڈیٹرنس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے برنارڈ بروڈی کے اس قول سے کیا کہ ریاستی ڈیٹرنس کی ناکامی افراتفری اور تباہی کا ذریعہ بنتی ہے۔ جنوبی ایشیا کے جوہری معاملات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے فل سپیکٹرم ڈیٹرنس ڈاکٹراٰئین میں تین عناصر شامل ہیں: اسٹریٹجک ڈیٹرنس، آپریشنل ڈیٹرنس اور بھارت کے تمام جغرافیائی خطوں تک پاکستانی نیوکلیر حملہ کی صلاحیت۔

پلوامہ حملے کے بعد پاکستان بھارت کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر رابعہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نیوکلیر ڈیٹرنس کے نظریہ میں چار حدود کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو پھلانگنے کی صورت میں بھارت کو پاکستان کی جانب سے نیوکلیئر حملہ کا سامنہ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بالاکوٹ حملے میں ان چار حدوں میں سے کسی کو بھی پھلانگا نہیں گیا اس لیے پاکستان کا نیوکلیر ڈیٹرنس ناکام نہیں ہوا۔

ڈاکٹر رابعہ نے پاکستان کے فل سپیکٹرم ڈیٹرنس ڈاکٹراٰئین سے متعلق چھ نکات بیان کیے۔ اول، بالا کوٹ واقعہ میں پاکستان کے نیوکلیر ڈیٹرنس کے نظریہ کو غلط تاثر سے پیش کیا گیا۔ نیوکلیر ڈیٹرنس کا نظریہ محظ پاکستان کے جغرافیائی حدود کی خلاف ورزی سے مشروط نہیں بلکہ اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ بھارت پاکستان کے کسی علاقہ پر قبضہ کر لے۔ دوم، بھارت کے حملے سے لے کر پاکستان کے ایٹمی ردعمل کے درمیان محدود جنگ کا امکان موجود ہے جسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ سوئم، عمومی خیال کہ روایتی عدم توازن پاکستان کو ایک ایٹمی ردعمل پر مجبور کرے گا جو کہ حالیہ کشیدگی میں پاکستان کے کامیاب جوابی حملہ سے غلط ثابت ہو گیا ہے۔ چوتھا، پاکستان بھارتی میزائل کا جواب دینے کی بھی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ پانچواں، بھارت "نو فرسٹ سٹرائک" کے نظریہ سے ہٹتا دکھائی دے رہا ہے۔ ڈاکٹر رابعہ نے زور دیا کہ دونوں ممالک کو جنگ سے نہیں بلکہ مذاکرات سے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہئے تاکہ ممکنہ حادثاتی حملہ کے خطرہ سے بچا جا سکے۔

بعد ازاں سوال اور جواب کے سیشن کا آغاز کیا گیا جس میں موضوع کی مناسبت سے سوالات کیے گئے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی پی ایس ڈی جناب عمر خان نےنشست کے اختتام پر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔